
ہانیہ عامر نے بھارت کیخلاف دوٹوک مؤقف اپنا لیا
پاکستان پر رات گئے بھارت کے بزدلانہ حملے کے ردعمل میں تمام نامور پاکستانی فنکاروں کے ساتھ ساتھ مقبول اداکارہ ہانیہ عامر نے بھی شدید افسوس اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے پہلی بار بھارت کے خلاف دوٹوک مؤقف دے دیا۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب 12 بجے سے ایک بجے کے درمیان بھارت نے 6 مختلف مقامات بہاولپور، مریدکے، مظفرآباد، کوٹلی اور دیگر علاقوں پر 24 حملے کیے، بزدلانہ میزائل حملے میں 8 پاکستانی شہید اور 35 زخمی ہوئے، جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے اور بھارتی فوج کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کردیا۔
اداکارہ ہانیہ عامر نے بھارتی حملے میں معصوم پاکستانی بچے کی شہادت کی خبر شیئر کرتے ہوئے حملے کو 'بزدلانہ' قرار دے دیا۔
(اسکرین شاٹ: انسٹاگرام)
اداکارہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں ایک وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں لکھا تھا کہ 'میں نے ایک بھی پاکستانی کو پہلگام حملے پر خوشی مناتے نہیں دیکھا، سب نے اس کی مذمت کی، اس کے باوجود ٹوئٹر پر لاتعداد بھارتی ایک معصوم بچے کی موت کا کھلے عام جشن منا رہے ہیں، اس سے زیادہ دو قومی نظریہ کی توثیق کوئی نہیں کرتی، ہندوتوا انتہا پسندی کا چہرہ واقعی مکروہ ہے'۔
اس پوسٹ کی تائید کرتے ہوئے ہانیہ عامر نے لکھا کہ 'میرے پاس فی الحال کچھ کہنے کیلئے مناسب الفاظ نہیں ہیں، صرف غصہ، درد اور بھاری دل ہے، ایک بچے کی جان چلی گئی، خاندان بکھر گئے، اور یہ سب کس لیے؟ اس طرح آپ کسی کی حفاظت نہیں کرتے، یہ سیدھا سادہ ظلم ہے، آپ کو معصوم لوگوں پر بمباری کرنے اور اسے 'حکمت عملی' کا نام دینے کی ضرورت نہیں ہے، یہ طاقت کا اظہار نہیں شرمناک حرکت ہے، یہ بزدلی ہے اور ہم آپ کو دیکھ رہے ہیں'۔
(اسکرین شاٹ: انسٹاگرام)
ہانیہ عامر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ پہلگام حملے کے بعد ہانیہ عامر سمیت تقریباً تمام پاکستانی فنکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھارت میں بلاک کردیے گئے، علاوہ ازیں فواد خان کی آنے والی فلم 'عبیر گلال' اور ہانیہ عامر کی بالی وڈ ڈیبیو فلم 'سردار جی 3' کی ریلیز بھی کھٹائی میں پڑگئی
واضح رہے کہ رواں برس 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہوگئے تھے۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نے پہلگام واقعے کی تحقیقات کے بغیر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور 'سندھ طاس معاہدے' کو معطل کرنے سمیت متعدد پاکستان مخالف اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنےکا بھارتی یکطرفہ اعلان مسترد کر دیا جبکہ پاکستانی وزیردفاع خواجہ آصف کی جانب سے مسلسل یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ بھارت کسی بھی وقت پاکستان پر حملہ کرنے کی غلطی کر سکتا ہے۔