تازہ ترین

کرکٹر ہوں پروفیسر نہیں، محمد رضوان کا تنقید پر جوابی وار


قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے اپنی انگریزی زبان میں مہارت سے متعلق سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید پر پہلی بار کھل کر بات کی ہے۔

 نیوزی لینڈ کے دورے کے بعد وطن واپس آکر رضوان اس وقت پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں ملتان سلطانز کی قیادت کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ڈریسنگ روم کی میٹنگز اور نیٹ سیشنز کے دوران ان کی انگریزی گفتگو کے کلپس اکثر وائرل ہوتے رہے ہیں، جن پر تنقیدی تبصرے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔ 

محمد رضوان نے ان تبصروں کو نظرانداز کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایسی باتوں کا ان کی شخصیت یا کارکردگی پر کوئی منفی اثر نہیں ہوتا۔

پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے رضوان نے اعتراف کیا کہ وہ انگریزی روانی سے نہیں بول سکتے کیونکہ انہوں نے باقاعدہ اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کی، لیکن انہیں اس بات پر کوئی شرمندگی نہیں۔

 انہوں نے فخر سے کہا‘مجھے انگریزی نہیں آتی، لیکن جو کچھ بھی کہتا ہوں دل سے کہتا ہوں۔ مجھے ان تبصروں کی پرواہ نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں تعلیم مکمل نہ کرنے پر افسوس ضرور ہے، تاہم ان کی اولین ترجیح اس وقت کرکٹ ہے، جو ان کے پیشے کا تقاضا بھی ہے۔

 رضوان نے تنقید کا نشانہ بننے پر کہا،‘پاکستان مجھ سے کرکٹ کا مطالبہ کر رہا ہے، انگریزی کا نہیں۔ اگر زبان ہی معیار ہو تو میں کرکٹ چھوڑ کر پروفیسر بن جاؤں گا، لیکن میرے پاس وقت نہیں۔‘

دوسری جانب آسٹریلوی سابق کرکٹر بریڈ ہوگ کی جانب سے محمد رضوان کی انگریزی کا مذاق اڑانے پر انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے۔

 پاکستانی آل راؤنڈر عامر جمال نے اس عمل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ رضوان کی مادری زبان انگریزی نہیں، اور اگر بریڈ ہوگ کو دوسروں کا مذاق اڑانا ہی پسند ہے تو بہتر ہوگا وہ کرکٹ چھوڑ کر ٹک ٹاکر بن جائیں۔

محمد رضوان کی یہ سادگی، حقیقت پسندی اور خلوص نہ صرف ان کی شخصیت کا مظہر ہے بلکہ ان کے چاہنے والوں کے لیے بھی ایک مثبت پیغام ہے کہ انسان کا اخلاص زبان سے بڑھ کر ہوتا ہے۔