تازہ ترین

نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم عہدہ چھوڑنے کے بعد 2 سال سے کیا کر رہی ہیں؟


جیسنڈا آرڈرن نے جنوری 2023 میں نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کا عہدہ چھوڑ دیا تھا جس کے بعد سے وہ عوامی طور پر زیادہ متحرک نہیں۔

انہوں نے اپنی سوانح حیات جون 2025 میں شائع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے اپنی سوانح حیات کو 'بہت زیادہ ذاتی' قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ ان کی کتاب ان افراد کو آگے بڑھنے میں مدد فراہم کرسکے گی جو قیادت کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہر وہ فرد جس کو اپنی ذات پر یقین نہیں ہوتا، مجھے توقع ہے کہ میری کتاب میں اس کے لیے کچھ نہ کچھ ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں ایسی چیزوں کو لکھ رہی ہوں جو اس سے قبل میں نے کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیں، مگر اس کے ساتھ میں یہ شیئر کرنے کی کوشش بھی کر رہی ہوں کہ قیادت کرنے پر کیسا محسوس ہوتا ہے، خاص طور پر اگر آپ خود کو بطور قائد دریافت کرکے حیران رہ گئے ہوں'۔

یہ ممکنہ طور پر ان کی جانب سے ماضی کی جانب اشارہ تھا جب وہ 2017 میں اچانک ہی نیوزی لینڈ کی حکمران جماعت کی قائد بن گئی تھیں۔

اس وقت خیال کیا جا رہا تھا کہ ان کی پارٹی کو انتخابات میں شکست کا سامنا ہوگا مگر ان کی قیادت میں وہ حیران کن طور پر کامیاب ہوگئی۔

ان کی سوانح حیات کو شائع کرنے والے ادارے کے مطابق یہ کتاب بنیادی طور پر بتاتی ہے کہ کیسے ایک عام لڑکی جسے اپنی ذات پر یقین نہیں تھا، نے سیاسی تاریخ رقم کی اور عالمی رہنما کے طور پر ہمارے تصورات کو بدل کر رکھ دیا۔

2017 میں جیسنڈا آرڈرن 37 سال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین خاتون وزیراعظم بن گئی تھیں اور منتخب وزیراعظم کے طور پر بچے کو جنم دینے والی دوسری خاتون بھی بنی تھیں۔

اگلے 6 سال تک ان کی قیادت میں نیوزی لینڈ نے کافی بحرانوں کا سامنا کیا اور ان کی جانب سے ہمیشہ ہمدردی، انسانیت اور نیک دلی وغیرہ پر زور دیا گیا۔

یہی وجہ ہے کہ انہیں عالمی سطح پر لوگوں کی بہت زیادہ محبت ملی۔

اب انہوں نے اپنے اعلان میں کہا کہ 'میں یہ بھی شیئر کرنا چاہتی ہوں کہ کیوں آخر مجھے ہمدردانہ قیادت پر یقین کیوں ہے اور نیک دلی محض ایسی چیز نہیں جو ہمیں صرف بچوں کو سیکھانی چاہیے، اس کی سیاست میں بھی جگہ موجود ہے خاص طور پر موجودہ عہد میں'۔

انہوں نے جنوری 2023 میں اچانک اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرکے نیوزی لینڈ کے عوام کو حیران کر دیا تھا۔

ان کی سوانح حیات میں پہلی بار ان کی جانب سے اس فیصلے کی مکمل تفصیلات سے آگاہ کیے کا امکان ہے۔

وزارت عظمیٰ چھوڑنے کے بعد سے وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں فیلو شپ میں مصروف رہیں جبکہ کرائسٹ چرچ کال نامی پراجیکٹ پر کام کرتی رہیں جس کا مقصد آن لائن انتہاپسندی کی روک تھام کرنا ہے۔