سیف علی خان کی 15 ہزار کروڑ کی جائیداد کو خطرہ، کیا حکومت ضبط کرلے گی؟
بالی وڈ کے نامور اداکار سیف علی خان ایک اور مشکل میں پھنس گئے جن کی خاندانی جائیداد پر حکومت کے قبضے کا امکان ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت میں پٹودی خاندان کی تاریخی جائیدادوں پر لگائی گئی اس پابندی کو اٹھا لیا ہے، جس کی مالیت تقریباً 15ہزار بھارتی کروڑ روپے ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت کے فیصلے کی وجہ سے اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ سیف کا خاندان 1968 کے اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت سرکاری حصول میں اپنی جائیداد کھو سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پٹودی خاندان کی ان جائیدادوں میں فلیگ اسٹاف ہاؤس بھی شامل ہے جہاں سیف علی خان نے اپنا بچپن گزارا۔
اس کے ساتھ نور الصباح پیلس، دارالسلام، حبیبی کا بنگلہ، احمد آباد پیلس، کوہیفزہ پراپرٹی اور دیگر بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہائی کورٹ کے جسٹس نے سماعت کے دوران متعلقہ فریقوں کو 30 دنوں کے اندر نمائندگی داخل کرنے کی ہدایت کی، ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی ریماکس دیے کہ 'اگر آج سے 30 دنوں کے اندر کوئی نمائندگی داخل کی جاتی ہے، تو اپیل اتھارٹی حد کے پہلو کو اشتہار نہیں دے گی اور اپیل کو اپنے میرٹ پر نمٹائے گی۔'
اینمی پراپرٹی ایکٹ کیا ہے؟
اینمی پراپرٹی ایکٹ مرکزی حکومت کو ان افراد کی ملکیت کا دعویٰ کرنے کی اجازت دیتا ہے جو تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔
خاندانی پس منظر
بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان تھے جن کی تین بیٹیاں تھیں، نواب حمید اللہ خان کی سب سے بڑی بیٹی عابدہ سلطان 1950 میں پاکستان ہجرت کر گئیں تھی جب کہ دوسری بیٹی ساجدہ سلطان بھارت میں ہی رہیں اور انہوں نے نواب افتخار علی خان پٹودی سے شادی کی اور ان جائیداد کی قانونی وارث بنیں اور یوں ساجدہ سلطان کے پوتے بالی وڈ اداکار سیف علی خان کو یہ پراپرٹی وراثت میں ملی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کہانی نے نیا رخ تب آیا جب حکومت نے عابدہ سلطان کی ہجرت پر اپنا کیس بنایا جس کے بعد حکومت نے ان جائیداد کو 'اینمی پراپرٹی' قرار دیا۔