
گانے میں غزہ سے متعلق بول شامل کرنے پر گلوکارہ کا معاہدہ منسوخ
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے نغمے ’’کرما گیڈن‘‘ کی نغمہ نگار اور گلوکارہ آیاح مے نے انسٹاگرام پر انکشاف کیا کہ جب انہوں نے اس نغمے کی سطریں اور الفاظ تبدیل کرنے سے انکار کیا تو ان کے منیجر نے ان کا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔
اپنے اس نغمے میں انہوں نے 3 باتوں کی نشاندہی کی ہے ’’بگ فارما‘‘ (دوائیں بنانے والی بڑی کمپنیوں کی سازشیں)، ’’انسانوں کا بنایا ہوا وائرس‘‘ (یہ کورونا وائرس کی طرف اشارہ ہے)، ’’کینسل کلچر‘‘ (سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کا کلچر) اور ’’جنگیں‘‘ جنہیں انہوں نے ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نغمے کے ذریعے انہوں نے انسانوں کی تخلیق کردہ اُن چیزوں کی نشاندہی کی ہے جو پوری دنیا پر چھائی ہوئی ہیں، خاص طور پر اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کی جنگ۔
معاہدہ کی منسوخی کے بعد انہوں نے اپنے طور پر نغمہ ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا جو تیزی سے وائرل ہوا اور عالمی سطح پر ان کی کوششوں کی پذیرائی کی گئی۔ اس بارے میں انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’میری حمایت کیلئے شکریہ، کئی لوگوں نے اسے روکنے کی کوشش کی، یہ کیسی دنیا ہے جہاں سچ بولنے والوں کو تنہا کردیا جاتا ہے، دنیا بے حس ہوچکی ہے'۔مے کا اصل نام مارگریٹ کلارک ہے جن کا تعلق کیرنس، کوئنز لینڈ سے ہے، ان کا بچپن آسٹریلیا کے بارانی جنگلات کے کنارے آباد ایک گاؤں میں گزرا ہے جہاں وہ اپنی ماں اور بڑی بہن کے ساتھ رہتی تھیں، وہ سائنس کی طالبہ ہیں اور نیویارک میں ایچ آئی وی پر تحقیق کررہی ہیں، تاہم ساتھ ہی انہوں نے اپنے موسیقی کے کریئر کا بھی آغاز کردیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’ایک منقسم دنیا اور فریبی کمپنیوں کے بارے میں مایوسی نے مجھے ’’کرماگیڈن‘‘ لکھنے پر مجبور کیا، ایک ڈاکٹر کے طور پر میرا کریئر اتنا متاثر ہوا ہے کہ میں ذاتی سطح پر الگ تھلگ محسوس کررہی ہوں، یہ نغمہ اس بے بسی کی عکاسی کرتا ہے جو ہم میں سے بہت سے لوگ ان تاریک وقتوں میں محسوس کرتے ہیں'۔