
بحیثیت مسلمان، ہندوؤں سے معافی مانگتی ہوں، حنا خان
بھارتی اداکارہ حنا خان نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے میں ہندوؤں کی ہلاکت پر بھارتی شہریوں سے بحیثیت مسلمان معافی مانگ لی۔
حنا خان نے پہلگام حملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا کہ اس المیے نے نہ صرف ان کے دل کو چیر کر رکھ دیا ہے بلکہ ان کی ذہنی صحت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
اس ہولناک واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 25 بھارتی اور ایک نیپالی سیاح شامل تھا، حملہ 22 اپریل کو پہلگام کے سیاحتی مقام پر پیش آیا، جب نامعلوم دہشت گردوں نے اچانک سیاحوں پر فائرنگ کردی، یہ واقعہ 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد خطے کا سب سے خوفناک دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
حملے میں خاص طور پر ہندوؤں کو ٹارگٹ کرنے کیوجہ سے بھارتی شہریوں کی اکثریت اس واقعے کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرا رہی ہے جس کے سبب بھارت کے مسلمان شہریوں کے لیے اپنے ہی ملک کی زمین مزید تنگ ہوتی نظر آرہی ہے۔
'نم آنکھیں، دل ٹوٹا ہوا ہے'
اداکارہ حنا خان، جو خود کشمیری اور مسلمان ہیں، نے انسٹاگرام پر ایک دل سوز پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے نہ صرف اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی بلکہ بحیثیت مسلمان اس واقعے پر شدید دکھ اور شرمندگی کا اظہار بھی کیا۔
انہوں نے لکھا کہ 'اظہار تعزیت، تاریک دن، نم آنکھیں، مذمتیں، ہمدردی کی اپیلیں، ان سب باتوں کا کوئی مطلب نہیں اگر ہم حقیقت کو تسلیم نہ کریں، اگر ہم بطور مسلمان یہ تسلیم نہ کریں کہ کیا ہوا ہے، تو باقی سب صرف باتیں رہ جاتی ہیں، محض سوشل میڈیا پوسٹس اور ٹویٹس۔" حان خان نے لکھا کہ 'میں تصور بھی نہیں کر سکتی کہ اگر کسی مسلمان کو بندوق کی نوک پر اپنا مذہب چھوڑنے پر مجبور کیا جائے اور پھر اسے مار دیا جائے، یہ سوچ بھی دل دہلا دیتی ہے اور ایک مسلمان ہونے کے ناتے میں اپنے تمام ہندو بھائیوں اور بھارتی ہم وطنوں سے معافی مانگتی ہوں'۔انہوں نے مزید کہا کہ 'میرا دل ٹوٹا ہے، بطور بھارتی، بطور مسلمان، پہلگام میں جو کچھ ہوا ہے، میں اس کے صدمے سے باہر نہیں آ پا رہی'۔ حنا خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی حکومت، عوام اور بھارتی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہیں اور بدلے کی بھرپور حمایت کرتی ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ 'اس واقعے نے میری ذہنی صحت پر اثر ڈالا ہے، لیکن یہ صرف میرا درد نہیں، یہ ان سب کا درد ہے جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، میں اس کی مذمت کرتی ہوں، میں اس واقعے کو مکمل اور غرمشروط طور پر دل سے مسترد کرتی ہوں اور ان سے نفرت کا اظہار کرتی ہوں جنہوں نے یہ کیا'۔ 'پوری مسلم برادری کو موردِ الزام نہ ٹھہرایا جائے' حنا خان نے بھارتی عوام سے اپیل کی کہ اس واقعے کی بنیاد پر پوری مسلم برادری کو موردِ الزام نہ ٹھہرایا جائے۔ انہوں نے لکھا کہ جنہوں نے یہ کیا، وہ کسی بھی مذہب سے ہو سکتے ہیں، مگر میرے لیے وہ انسان نہیں ہیں، جتنا میں اِن چند مسلمانوں کی اس حرکت پر شرمندہ ہوں، اتنا ہی میں اپنے بھارتی بھائیوں سے اپیل کرتی ہوں کہ ہم سب کو ایک ہی نظر سے نہ دیکھیں، براہ کرم مسلمانوں کو بھارت میں تنہا نہ کیا جائے، اگر ہم آپس میں لڑنے لگے، تو ہم ان ہی کا کام آسان کر دیں گے جو ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں'۔حنا نے اپنی پوسٹ میں کشمیری عوام کو بھی پیغام دیا کہ وہ رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دیں۔ انہوں نے لکھا کہ 'میں اپنے کشمیری بھائیوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس جذبے کو آگے بڑھائیں اور اپنے کشمیری پنڈت بھائیوں اور بہنوں کو واپس لائیں۔ اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر وہی کشمیر واپس لائیں جہاں کشمیری پنڈت اور مسلمان ایک خاندان کی طرح رہتے تھے۔ میں بقائے باہمی پر یقین رکھتی ہوں، بس۔" اپنے پیغام کے اختتام پر اداکارہ نے اتحاد و اتفاق کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'میں بحیثیت بھارتی، مسلمان اور انسان، انصاف چاہتی ہوں، ہمیں ان مشکل وقتوں میں بھارت کا ساتھ دینا ہوگا، ہمیں وہ نہیں کرنا چاہیے جو وہ چاہتے ہیں، نہ سیاست، نہ تقسیم، نہ نفرت، ہم سب سے پہلے بھارتی ہیں۔ جے ہند'۔