
لتا منگیشکر کا 57 سال پُرانا گانا جو خودکشیاں روکنے کا سبب بنا
1950 اور 1960 کی دہائیاں بھارتی سنیما کا سنہری دور کہلاتی ہیں، اس دور کے لازوال گانے آج بھی نئی نسل کے لیے اُمید کی کرن بنے ہوئے ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 18 تا 24 سال کے نوجوانوں میں 50 اور 60 کی دہائی کے بولی وڈ گانے سننے کا رجحان سب سے زیادہ بڑھا ہے۔
ماہرینِ فن و ثقافت بھی اتفاق سے مانتے ہیں کہ ہندی فلموں کا اصل سنہری دور 1948 سے 1965 تک رہا، اس زمانے میں بننے والی فلموں کے گیت آج بھی لوگوں کے دلوں کو چھو کر اُن میں امید جگاتے ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹس بتاتی ہیں کہ آج کی نوجوان نسل، خاص طور پر Gen-Z اور Millennials، وہ پرانی دُھنیں سُنتے ہوئے زندگی سے محبت کی حقیقت کو محسوس کر رہی ہے، آج کے جدید انٹرٹینمنٹ پلیٹ فارمز پر 50ء اور 60ء کی دہائی کے کلاسیکل گانوں کی مقبولیت میں تیزی دیکھی گئی ہے اور ان کا ری میک بنانے کا رجحان بھی بڑھا ہے۔
مثلاً ایک معروف محبت بھرا گیت 'کسی کی مسکراہٹوں پہ ہو نثار' مداحوں میں آج تک مقبول ہے جو مثبت طرز زندگی پر زور دیتا ہے
اسی طرح آنجہانی گلوکارہ لتا منگیشکر کا 1968 کا مشہور گیت 'چھوڑ دیں ساری دنیا کسی کے لیے' کو آج بھی دل شکستہ لوگوں کے دلوں میں امید جگانے کا سبب قرار دیا جاتا ہے۔
یہ گیت سننے سے نہ صرف محبت کے غم میں مبتلا انسانوں کے چہرے پر مسکراہٹ آتی ہے بلکہ کہا جاتا ہے کہ اس گانے نے کئی لوگوں کو خودکشی سے روکنے میں بھی مدد کی ہے۔
یہ نغمہ 1968 کی مشہور بلیک اینڈ وائٹ ہندی فلم ’سرسوتی چندر‘ کا ہے، فلم میں اداکارہ نُتن اور منیش نے مرکزی کردار ادا کیے تھے ڈائریکٹر گووند سَرائیا کی یہ فلم گجراتی ناول نگار گووردھن رام مادھو رام تریپاٹھی کے ناول پر مبنی تھی، فلم کی کہانی محبت و جدائی کے گرد گھومتی ہے۔ نوجوان سرسوتی چندر اپنی منگیتر کومل سندری کو غلط فہمی کے سبب کھو بیٹھتا ہے اور مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے، دل کا دُکھ سہتے ہوئے وہ زندگی کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کرتا ہے لیکن آخر کار کومل اپنی بے لوث محبت سے اسے زندگی کی طرف واپس لے آتی ہے۔ یہ فلم اپنے زمانے کی سُپر ہٹ فلموں میں سے تھی اور اسے 1969 میں بہترین موسیقی اور فوٹوگرافی کے نیشنل فلم ایوارڈ بھی ملے۔ گیت کا پیغام و اثر ’چھوڑ دیں ساری دنیا کسی کے لیے‘ کے بول شاعر اندیور (Indeevar) نے لکھے اور دُھن کلیانجی-آنند جی نے ترتیب دی تھی۔لتا منگیشکر کی آواز میں اس نغمے میں اتنی زندگی سے بھرپور مٹھاس ہے کہ سننے والے دل ٹوٹنے کے باوجود زندگی سے محبت میں یقین کرنے لگتے ہیں۔ گیت کے بول دراصل یہی درس دیتے ہیں کہ ’دنیا کسی ایک کے لیے ترک کرنا مناسب نہیں، زندگی میں اور بھی کئی کام ہیں'۔ اس عہدِ قدیم کا نغمہ آج بھی دل کے زخموں پر مرہم کی طرح ہے، مایوسی میں گھرے افراد نے اس دُھن سے حوصلہ پایا اور مشکلات کے باوجود زندگی کی قدر سمجھی۔ نوجوانوں کیلئے زندگی کا سبق یہ لازوال گیت آج کی نوجوان نسل کے لیے بھی اتنا ہی معنی رکھتا ہے جتنا اس زمانے میں تھا، اس گیت کا یہی پیغام ہے کہ ماضی کی یادوں اور محبت کے علاوہ بھی زندگی میں بہت کچھ حسین اور اہم ہے۔لہٰذا ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ زندگی بے حد قیمتی ہے اور مشکلات کی صورت میں زندگی ترک کرنے کے بجائے نئے ارادوں کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔ لتا منگیشکر کا یہ 57 سال پرانا نغمہ یہی سچائی نوجوانوں کو سمجھاتا ہے کہ محبت کے دھوپ چھاؤں کے باوجود زندگی کا سفر خوبصورت ہے اور امید کی کرن ہر دل میں جلتی رہنی چاہیے۔