![](https://globalarrow.live/public/post-image//679b555481045386520584.webp)
قرآن کی بیحرمتی، نذرِ آتش کرنیوالا سلوان مومیکا ہلاک
اسلام کے خلاف نفرت انگیز احتجاج کرتے ہوئے قرآنِ پاک کی بے حرمتی کرنے اور اسے نذرِ آتش کرنیوالا عراقی پناہ گزین سلوان صباح مومیکا سویڈن میں ہلاک ہوگیا۔
مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والے عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے ایک سے زائد مرتبہ قرآن کی بے حرمتی کی تھی جس کے بعد پوری دنیا بالخصوص مسلم دنیا میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 38 سالہ سلوان مومیکا کو مبینہ طور پر سوئیڈن کے شہر سودرتلجے میں بدھ کی رات اس کے اپارٹمنٹ میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا، تاہم پولیس نے آج اس واقعے کی تصدیق کی ہے البتہ قتل کی وجہ ابھی سامنے نہیں آئی۔
سال 2023 میں سویڈن میں قرآن کو نذرِ آتش کرنے کا یہ گھناؤنا عمل عین اس وقت انجام دیا گیا تھا جب مسلمان عید الاضحیٰ کی نماز ادا کرنے کے بعد مسجد سے نکل رہے تھے۔
اس کے خلاف دنیا بھر میں شدید احتجاجی مظاہرے منعقد ہوئے اور عالمی رہنماؤں اور اداروں کی جانب سے مذمتی بیانات بھی جاری کیے گئے تھے۔
سلوان مومیکا عراق سے فرار ہوکر 2018 میں سویڈن پہنچا تھا اور اسے 2021 میں سویڈن کا رہائشی اجازت نامہ دیا گیا تھا، جون 2023 میں سلوان مومیکا نے ایک مسجد کے باہر قرآن مجید کے اوراق کو جلانے کی ناپاک جسارت کی تھی۔
اکتوبر 2023 میں سویڈن کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے نے غلط معلومات دینے کی وجہ سے سلوان مومیکا کا رہائشی اجازت نامہ منسوخ کر دیا تھا لیکن واپس عراق ڈی پورٹ کرنے میں قانونی رکاوٹوں کے سبب عارضی طور پر سویڈین میں رہنے کی اجازت دے دی تھی۔
بعد ازاں کاغذی کارروائی مکمل نہ ہونے پر سویڈن نے سلوان مومیکا کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد اس نے مارچ 2024 میں ناروے میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکا اور دوبارہ سویڈن ڈیپورٹ کردیا گیا۔
گزشتہ برس اگست میں ایک سے زائد مرتبہ قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے اور نذر آتش کرنے کے جرم میں سویڈن کی عدالت نے ملعون سلوان مومیکا اور ملعون سلوان نجم نے فردِ جرم عائد کی تھی۔
اسٹاک ہوم کی ایک عدالت جمعرات کو فیصلہ سنانے والی تھی کہ آیا ایک کرسچین عراقی سلوان مومیکا جس نے مظاہروں کے دوران قرآن پاک کو نذر آتش کیا تھا، نسلی منافرت کو ہوا دینے کا قصوروار تھا۔
تاہم عدالت نے یہ کہتے ہوئے فیصلہ ملتوی کر دیا کہ 'ایک مدعا علیہ کی موت ہو گئی ہے'۔
سویڈن کے مقامی میڈیا نے جمعرات کو رپورٹ کیا، پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک شخص ایک روز قبل فائرنگ میں ہلاک ہو گیا تھا۔
اس سے قبل اپریل 2024 میں بھی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ سلوان مومیکا اپنے گھر میں مردہ پایا گیا تھا، یہ دعویٰ ایک ٹویٹ میں کیا گیا تھا جو بعد میں ڈیلیٹ کردی گئی تھی اور خبر جھوٹی ثابت ہوئی تھی۔