![](https://globalarrow.live/public/post-image/67795dae4e596564520412.webp)
ڈپریشن کی ابتدائی علامات جو اکثر افراد نظرانداز کر دیتے ہیں
ڈپریشن ذہنی امراض میں سب سے عام ہے، لیکن اکثر افراد کو اس کے اثرات کا علم نہیں ہوتا۔
موجودہ دور میں ذہنی صحت کے مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ڈپریشن کی علامات ہر فرد میں مختلف ہو سکتی ہیں، لیکن کچھ علامات مشترک بھی ہوتی ہیں جو افراد اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ ماہرین نے ڈپریشن کی ابتدائی علامات کی نشاندہی کی ہے جنہیں پہچان کر اس کا علاج شروع کیا جا سکتا ہے۔
توانائی میں کمی: جسمانی توانائی میں کمی کی وجہ بے خوابی بھی ہو سکتی ہے، لیکن اگر نقاہت برقرار رہتی ہے تو یہ ڈپریشن کی علامت ہو سکتی ہے۔ ڈپریشن نیند پر اثر ڈالتا ہے اور تناؤ بڑھاتا ہے، جس سے ہارمونز متاثر ہوتے ہیں جو ہمارے مزاج اور توانائی کو کنٹرول کرتے ہیں۔
توجہ مرکوز کرنے میں مشکل: ڈپریشن کی ایک اور ابتدائی علامت توجہ مرکوز کرنے میں مشکل ہونا ہے۔ چھوٹے کام جیسے دانت برش کرنا یا برتن دھونا بھی مشکل لگنے لگتے ہیں۔ اسی طرح، مطالعہ یا باتوں پر دھیان دینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
ذہنی بے چینی یا گھبراہٹ: اگر ذہنی بے چینی یا گھبراہٹ معمول سے زیادہ ہو، تو یہ ڈپریشن یا انزائٹی کی نشانی ہو سکتی ہے۔ دونوں کی علامات ایک جیسی ہو سکتی ہیں، جیسے توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور نیند کے مسائل۔
خود کو الگ تھلگ کر لینا: اگر آپ اپنے دوستوں یا رشتہ داروں سے ملاقات سے بچنے لگیں، تو یہ بھی ڈپریشن کی طرف بڑھنے کی نشانی ہو سکتی ہے۔ ڈپریشن میں مبتلا افراد خود کو دوسروں سے الگ تھلگ کر لیتے ہیں، جس سے ان کی حالت مزید بگڑتی ہے۔
صفائی کا خیال نہ رکھنا: ڈپریشن میں مبتلا افراد کے لیے معمولی صفائی کے کام بھی مشکل ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کو صفائی کرنے میں دقت ہو تو یہ ڈپریشن کی علامت ہو سکتی ہے۔
بہت زیادہ یا بہت کم نیند: بے خوابی یا بہت زیادہ نیند کا آنا بھی ڈپریشن کی نشانی ہو سکتا ہے۔ تقریباً 80 فیصد ڈپریشن کے مریضوں کو نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
چڑچڑاپن: اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ اچانک چڑچڑے ہو گئے ہیں یا جلد غصہ آ جاتا ہے تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہو سکتی ہے۔
یہ تمام علامات ابتدائی مرحلے میں ڈپریشن کے بارے میں آگاہی دیتی ہیں اور وقت پر علاج کرنے سے اس کا تدارک ممکن ہو سکتا ہے۔