تازہ ترین

وہ معمولات جو دماغ کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں


عمر بڑھنے کے ساتھ ہر شخص کے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور اس کے ذہنی افعال میں بھی فرق آتا ہے۔

عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ میں تنزلی آنا شروع ہوتی ہے، جس کا نتیجہ الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، دماغی افعال سست پڑنے لگتے ہیں اور کچھ دماغی حصے سکڑنے لگتے ہیں، لیکن کچھ عادات دماغی عمر کو تیز کر دیتی ہیں، جس سے ذہنی تنزلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ حیران کن طور پر، یہ عادات بہت عام ہیں اور اکثر لوگ انہیں نقصان دہ نہیں سمجھتے۔

  1. دل کی صحت کا خیال نہ رکھنا
    دل کی صحت براہ راست دماغ سے جڑی ہوئی ہے۔ اگر دل تناؤ یا ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہو تو دماغ تک خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے، جس سے ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔

  2. زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا
    طویل وقت تک بیٹھنے سے دماغ کے اس حصے میں تبدیلیاں آتی ہیں جو یادداشت کے لیے ضروری ہے۔ اس سے دماغی حصے medial temporal lobe کی پتلی ہونے کی صورتحال پیدا ہوتی ہے، لہذا جسم کو زیادہ حرکت دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔

  3. ورزش سے گریز
    ورزش نہ کرنے سے دماغی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ 30 منٹ کی تیز چہل قدمی دماغی افعال میں بہتری لاتی ہے اور دماغی نیورونز کی نشوونما کو متحرک کرتی ہے۔

  4. مطالعہ نہ کرنا
    مطالعہ دماغی تنزلی کو کم کرتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق مطالعہ کرنے والے افراد کی ذہنی عمر اوسطاً 13 سال کم ہوتی ہے۔ یہ ذہنی سرگرمیاں الزائمر اور ڈیمینشیا سے بچاؤ میں مدد دیتی ہیں۔

  5. دماغی ورزش نہ کرنا
    نیا سیکھنا دماغ کے لیے فائدہ مند ہے۔ کسی ساز کو بجانا یا کوئی نئی زبان سیکھنا دماغی صلاحیتوں کو بہتر بناتا ہے۔

  6. تمباکو نوشی
    تمباکو میں موجود کیمیکلز دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ذہنی تنزلی اور ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔

  7. سماجی میل جول سے گریز
    گھر والوں اور دوستوں سے دوری دماغی صحت کو متاثر کرتی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سماجی تعلقات دماغی افعال کی تنزلی کا خطرہ 47 فیصد تک کم کرتے ہیں۔

  8. نیند کی کمی
    نیند کی کمی دماغی افعال پر منفی اثر ڈالتی ہے، جس سے توجہ مرکوز کرنا اور یادداشت متاثر ہوتی ہے۔ اچھی دماغی صحت کے لیے روزانہ 7 سے 9 گھنٹے نیند ضروری ہے۔

  9. غذا کا خیال نہ رکھنا
    زیادہ چکنائی اور میٹھا دماغی افعال کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس کے بجائے پھل، سبزیاں، مچھلی، اور زیتون کے تیل جیسی غذائیں دماغ کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین سے گزارش ہے کہ اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں۔