
تربوز کس طرح یورک ایسڈ کم کرتا ہے؟
یورک ایسڈ کی زیادتی ایک عام مگر تکلیف دہ مسئلہ بن چکی ہے، جو جوڑوں کے درد، سوجن اور گٹھیا جیسے امراض کو جنم دیتی ہے۔ اکثر افراد اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ادویات کا سہارا لیتے ہیں، تاہم قدرت نے ہمیں ایسی کئی غذائیں عطا کی ہیں جو نہ صرف لذیذ ہیں بلکہ صحت کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان میں تربوز نمایاں حیثیت رکھتا ہے ۔
یورک ایسڈ دراصل جسم میں پیورینز (Purines) کے ٹوٹنے کے بعد بنتا ہے، جو ایک فطری عمل ہے۔ لیکن جب یہ مقدار سے بڑھ جائے تو مختلف طبی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ خوش قسمتی سے، تربوز اس اضافی یورک ایسڈ کو قدرتی طریقے سے کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
تربوز کس طرح یورک ایسڈ کو کم کرتا ہے؟
ہائیڈریشن میں اضافہ:
تربوز میں تقریباً 92 فیصد پانی پایا جاتا ہے جو جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔ زیادہ پانی گردوں کے ذریعے یورک ایسڈ کو فلٹر کرتا ہے اور اسے پیشاب کے راستے خارج کر دیتا ہے۔
پوٹاشیئم کی وافر مقدار:
تربوز پوٹاشیئم سے بھرپور ہوتا ہے، جو جسم کے pH لیول کو متوازن کرتا ہے اور یورک ایسڈ کو تحلیل کر کے جمع ہونے سے روکتا ہے۔ اس طرح جوڑوں میں یورک ایسڈ کے کرسٹ بننے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈنٹس کا خزانہ:
اس رسیلے پھل میں لائکوپین اور وٹامن سی جیسے طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں، جو جسم میں سوزش کو کم کر کے جوڑوں کے درد میں راحت فراہم کرتے ہیں۔
قدرتی ڈیٹوکس ایجنٹ:
تربوز گردوں اور مثانے کے افعال کو بہتر بنا کر جسم کو فاضل مادوں سے پاک کرتا ہے، یوں یہ ایک قدرتی ڈیٹوکس کی حیثیت رکھتا ہے۔
تربوز کو روزمرہ خوراک میں شامل کرنے کے آسان طریقے:
ناشتے میں تربوز کے تازہ ٹکڑے
بغیر چینی کے تربوز کا خالص جوس
فروٹ سلاد میں شامل کر کے مزیدار انداز
گرمیوں میں فریج سے ٹھنڈا کر کے تازگی بھرا استعمال
اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو تربوز کا استعمال اعتدال سے کریں، کیونکہ اس میں قدرتی مٹھاس بھی موجود ہوتی ہے۔
تربوز نہ صرف گرمی کا خوش ذائقہ پھل ہے بلکہ یورک ایسڈ کم کرنے کا ایک مؤثر قدرتی حل بھی ہے۔ اگر آپ صحت مند اور متوازن زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو دواؤں کے ساتھ ساتھ ایسی قدرتی نعمتوں کو بھی اپنی روزمرہ خوراک میں ضرور شامل کریں۔